YUCK

05/06/2015 12:24

امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235)نے کہا:
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا رَبِيعَةُ بن عُثْمَانَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنْ نَهَارٍ الْعَبْدِيِّ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلاً أَتَى بِابْنَةٍ لَهُ إلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم , فَقَالَ : إنَّ ابْنَتِي هَذِهِ أَبَتْ أَنْ تَتَزَوَّجَ قَالَ , فَقَالَ لَهَا : أَطِيعِي أَبَاك قَالَ ، قَالَتْ : لاَ حَتَّى تُخْبِرَنِي مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى زَوْجَتِهِ ؟ فَرَدَّدَتْ عَلَيْهِ مَقَالَتَهَا قَالَ , فَقَالَ : حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى زَوْجَتِهِ أَنْ لَوْ كَانَ بِهِ قُرْحَةٌ فَلَحَسَتْهَا ، أَوِ ابْتَدَرَ مَنْخِرَاهُ صَدِيدًا ، أَوْ دَمًا ثُمَّ لَحَسَتْهُ مَا أَدَّتْ حَقَّهُ قَالَ , فَقَالَتْ : وَالَّذِي بَعَثَك بِالْحَقِّ لاَ أَتَزَوَّجُ أَبَدًا قَالَ , فَقَالَ : لاَ تُنْكِحُوهُنَّ إلاَّ بِإِذْنِهِنَّ[مصنف ابن أبي شيبة. سلفية: 4/ 303 واسنادہ صحیح ]

اس کی سند صحیح ہے۔اس کے سارے رجال ثقہ ہیں۔
امام ابن حبان اور امام حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔
امام ابوحاتم نے اس سند کے ایک راوی ربیعہ بن عثمان کو منکر الحدیث کہا ہے[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 3/ 476]
اور اسے بنیاد بنا کر امام ذہبی رحمہ اللہ نے امام حاکم کی تصحیح پرتعاقب کیا ہے۔[المستدرك للحاكم: 2/ 205]
لیکن یہ تعاقب درست نہیں معلوم ہوتا کہ کیونکہ امام ابوحاتم جرح میں متشدد ہے اور یہاں منفرد بھی ہیں ۔باقی دیگر سارے محدثین نے ربیعہ کی توثیق کی ہے۔
امام مسلم نے بھی صحیح مسلم میں ان سے حجت پکڑی ہے،لہٰذا یہ ثقہ ہیں اوریہ سند صحیح ہے